Searching...
Saturday 2 December 2017

قُرآن اور محترم انسان

بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم

قُرآن اور محترم انسان
قُرآن اور محترم انسان


اسلام علیکم ورحمت اللہ وبر کاتہ
قُرآنِ پاک میں محترم انسان کو اللہ ربُّ العزّت نے بارہا مُخاطب فر ماتے ہوئے فرمایا ہے کہ انسان تو نا شکرا ہے
انسان کو اللہ تبارک وتعالٰی نے بغیر طلب کے اپنی شانِ کریمی سے عقل جیسی اعلٰی نعمت عطا فر مائی مختلف صلاحیتوں سے نوازا محترم انسان تو انہی عنایتوں اور نوازشات کا شکر ادا نہیں کر سکتا جو اشرفُ المخلوقات انسان کو بن مانگے عطا فر مائیں گئیں
اللہ جلّ شانُہٗ نے قُرآنِ مُبین میں شکر کرنے والوں کو زیادہ عطا کر نے کا فر مایا گیا ہےجس طرح مُحترم انسان کی جسمانی ضروریات ہیں مثلاً کھانا پینا آرام کرنا اگر خدانخواستہ جسم میں کوئی بیماری پیدا ہو جاتی ہے معمولی سا سر درد ہی ہو جاتا ہے تو مُحترم انسان اسکے علاج کے لئے کوشش شروع کرتا ہے 
جیسے جسم کی مُناسب ضروریات پوری کر تے ہوئے اس کی حفاطت بھی ضروری ہے اسی طرح محترم انسان کے اندر روح کی موجود گی ہی اُسے جسمانی کام کرنے میں ہمّت دیتی ہے 
اب روح کی بھی کچھ ضروریات ہیں ایک تو روح کی غذا ہے اور ایک اس کی حفاظت ہے اب ہر انسان یہ توسمجھ لے کہ بہترین روح جسم کو زندگی میں نا امیدیاں پریشانیاں تکالیف میں قوّتِ مُدافعت اور حوصلہ دیتی ہے 
اب انسان کسی بھی روح کی بیماری میں اللہ نہ کرے مُبتلا ہو جائے تو اسکا علاج صرف اور صرف اللہ وحدہٗ لاشریک کا قُرآن اوراد و وضائف ولی اللہ کے فرمودات وغیرہ
بیماری سے پہلے اگر رُوح کی غذا کا بند و بست مسلسل صحیح وقت پہ  ہوتا رہے تو بِحمدِ اللہ رُوحیں بیمار نہیں ہوتیں
 اب یہ مُحترم انسان نے سوچنا ہے رُوح کی غذا مُسلسل کیسے جاری رکھنی ہےجو اِنسان اپنے خالِقِ حقیقی کو نہیں مانتے اُن کی رُوح کے مالک بھی اللہ ہیں انکی ساری ضروریات بھی اللہ پاک ہی پوری فر ماتے ہیں لیکن وہ اللہ جلّ شانُہٗ کی کرم نوازی کا سوچتے ہی نہیں اس لئے ان کی بیماری رُوح کی کیسے دُور ہوتی ہے وہ یا وہ جانتے ہیں یا اُن کا مالک جانتا ہے
لیکن 
جو اللہ کے فضل سے پیارے نبی کریم صلّی اللہ علیہ وسلّم کے صدقے مُسلمان ہیں اُن کی رُوح تو الحمدُ لِلہ پوری زندگی تروتازہ رہ سکتی ہے 
اُس کے لئے مُحترم مُسلمان سب سے پہلے پانچ وقت با جماعت کا اپنے آپ کو پابند بنا نے کی کوشش  میں لگا رہےدرُود شریف کی کثرت کا اہتمام کرے ہر انسان کو ہر مُسلمان کو ہر جاندار شے کو اپنی ہمت کے مُطابِق فائدہ پہنچانے کی کو شش کرے ہر کسی کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی سعی کرے
 اِس تحریر کے تھمبنل پہ ایک بات لکھی ہے بائیں سائڈ پہ اُ س پہ اگر ہر مُسلمان عمل کی  کوشش کرے تو نفرتیں مُحبّتُوں میں بدل سکتی ہیں پریشانیاں راحت میں بد ل سکتی ہیں
 وہ بات یہ ہے مُحترم اِنسان زِیر بَن یعنی زیر حرف کے نیچے ہو تی ہے تو مُحترم اِنسان بھی عاجزی اور انکساری سے زندگی گُزارنے کی کو شش کرے زَبَر نہ بَن یعنی زبر حرف کے اُوپر ہو تا ہے اِس لئے فخر غُرور تکبُّر نہ کر اپنے آپ کو اعلٰی نہ سمجھ آگے پیش ہونا ہے یعنی رُوزِ مَحشَر مالِکُ المُلک کے سامنے پیش ہو نا ہے جسے آگے پیش ہونے کا ڈر ہو وہ اپنے آپ کو کمتر حقیر اس لحاظ سے سے بھی سمجھے کہ اللہ وحدہ لا شریک کے سامنے تو سب عبد یعنی بندے ہیں اور بندہ بندگی ہی کرسکتا ہے بندگی صرف عبادت نہیں بلکہ ہر وہ حُکم جو آقا صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے صحابہ تک صحابہ کے ذریعے تابعین تک تابعین سے تابع تابعین تک پہنچھتے ہوئے ہم تک پہنچھا اتنے واسطوں سے ہوتا ہوا جو حکم ہم تک پہنچ گیا اُس پہ اللہ ربُّ العزّت کا شُکر ادا فر مائیں اور اُس پہ عمل کی اُسی وقت نیّت فرمالیں یہ بات ہمیشہ ذھن نشین رکھیں کہ قبر میں صرف اعمال نے ہی ساتھ جانا ہے چاہے وہ عبادات ہوں صدقات ہوں اچھا اخلاق ہو 
 بات یہی اختتام کر تے ہیں 
دعا فر مائیں اللہ ربُّ العزّت اس تحریر میں غلطی کوتاہی کو معاف فر ماکر اپنی بارگاہِ عالی میں اسے شرفِ قبُولیت عطا فر مائیں اور فقیر سمیت ہر مُسلمان کو با الخُصُوص اور ہر اِنسان کو با العُمُوم ان باتوں پہ عمل کر نے کی توفیق عطا فر مائیں   
 پوری امّتِ مُسلِمہ کو اتحاد اور دین پہ ثابت قدم رہنے کی توفیق عطا فر مائیں آمین بِجاہِ سیّدُ المُرسلین وَ ختمُ المُرسلین صلّی اللہُ علیہِ وسلّم


mit like if you like the post

0 comments:

Post a Comment

اللہ پاک سب کے لئے آسانیاں پیدا فر مائیں آمین