Searching...
Wednesday 27 December 2017

مُحترم اِنسان اور رحمتِ باری تعالٰی دُوسرا حصّہ


بسم اللہ الرّحمٰنِ الرّحیم
اَسّلامُ علیکُم ورحمتُ اللہِ وبرکاتُہ
خُلاصہ سابقہ تحریر
مُحترم انسان اور رحمتِ باری تعالٰی پہلا حصّہ
اللہ تبارک وتعالٰی نے مُحترم انسان کوکمزور پیدا فر مایا
اور کمزور ہو نے کی وجہ سے پیارے ربُّ العِزَّت کی رحمت کا مُستحق بنا
پھر اللہ سُبحانہٗ و تعالٰی کمزور انسان سے فر مارہے ہیں 
کہ اللہ کی رحمت سے نا اُمید نہ ہو
اللہ ربُّ العزّت کی رحمت اپنے بندے پہ
اللہ جلَّ شانُہٗ قُرآن میں فرماتے ہیں 
اَلَیسَ اللہُ بِکَافٍ عَبدَہٗ 
پارہ چوبیس سورہ زُمر آیت چھتیس
ترجمہ
 (اے پیغمبر صلّی اللہ علیہِ وسلّم)
کیا اللہ اپنے بندے کے لئے کافی نہیں 
اللہ اکبر اللہ کی شانِ کریمی پہ نظر فر مائیں اپنی ذاتِ عالی کا ایک کمزور انسان کے ساتھ مضبوط تعلُّق قیامت تک کے لئے ارشاد فر مادیا
کیا اللہ اپنے بندے کے لئے کافی نہیں ہر بندہ اللہ ہی کو اپنے ہر کام میں اپنے ساتھ موجود سمجھنے لگے تو ہمہ اقسام کی پریشانیوں سے بچا رہے
یہ بھی اللہ سُبحانہٗ و تعالی کی رحمتِ عظیم ہے کہ اپنے فضل سے پیدا کئے ہو ئے کمزور انسان کو ہمیشہ کے لئے تسلّی اور اطمینان عطا فرمادیا 
جب بھی انسان نااُمیدی کے بھنور میں پھسنے لگے تو اپنے مالک کا یہ فر مانِ عالی ذہن میں لائے اور ربّ کریم سے اسی فر مان کے صدقے ہر مُشکل کا حل پائے
اللہ تبارک وتعالٰی کی رحمت لا محدود ہے
قُرآنِ پاک میں ارشادِ ربُّ العالمین ہے
یَختَصُّ بِرَحمَتِہٖ مَن یَّشَاءُ وَاللہُ ذُوالفَضلِ العَظِیم
پارہ تین سورہ آلِ عِمران آیت چو ہتّر
ترجمہ
وہ اپنی رحمت کے لئے جس کو چاہتا ہے
خاص طور پرمُنتخب کر لیتا ہے اوراللہ فضلِ عظیم کا مالک ہے
یعنی اللہ تبارک و تعالٰی کو معلوم ہے 
کہ کون فضل و شرف کا مُستحق ہے
یہاں اللہ ربُّ العزّت نے اپنی رحمت کے مُتعلّق ارشاد فر مایا 
کہ جسے چاہیں اپنی رحمت کے لئے منتخب فر مالیں
جسے چاہیں افضل اور اشرف بنادیں
ایک اور جگہ قُرآن میں ارشاد فر مایا
اِنَّ رَحمَتَ اللہِ قَرِیبٌ مّنَ المُحسِنِین
پا رہ آٹھ سورہ اعراف آیت چھپن آخری حصّہ
ترجمہ
یقیناً اللہ کی رحمت
 نیک لوگوں سے قریب ہے
یہاں اللہ تبارک وتعالٰی نے اپنی رحمت کی تخصیص فر مادی نیک لوگوں کے ساتھ
یعنی نیکی کرنے والوں کے قریب ہے اللہ پاک کی رحمت
اب یہ سمجھ لینا چاہیئے کہ نیکی کی توفیق بھی 
مالکِ کونُ و مکاں کے فضل اور رحمت سے ہی مُمکن ہے
ایک اور جگہ ارشاد فر مایا
رَبَّنَا وَسِعتَ کُلَّ شیءٍ رَّحمَۃً وَّ عِلماً
پارہ چوبیس سورہ مؤمِن آیت سات کا درمیانہ کچھ حصّہ
ترجمہ
اے ہمارے پروردگار
تیری رحمت اور عِلم ہر چیز پر حاوی ہے
یہاں اللہ پاک نے اپنی رحمت کو لامحدود فر مایا
یعنی اللہ سُبحانہٗ وتعالٰی کی رحمت پوری کائنات کی ہر شئے پہ حاوی ہے 
اس سے زیادہ کیا رحمت تلاش کرے مُحترم انسان
جب کائنات کی ہر چیز پہ حاوی ہے رحمتِ باری تعالٰی تو کمزور انسان کے گناہ یا غلطیاں اُن کی رحمت سے مُعاف ہو ہی جائیں گے
  اگر فائدہ نہ دے سکیں تو نقصان بھی نہ دیں
دُوسروں کے لئے آسانیاں پیدا کیجیئے
 آپ کے لئے آسانیاں خود بخود پیدا ہو تی رہیں گی
اللہ پاک مُسلمانانِ عالم کی مدد و نُصرت فر مائیں
اُمَّتِ مُسلِمہ کو اتحاد اور ترقی نصیب فر مائیں
اللہ جلّ شانُہٗ آپ کے حامی و ناصر ہوں
آمین بجاہِ سیّدُ المُرسلین وَ خَتمُ المُرسلین
صلّی اللہ علیہِ وسلّم



mit like if you like the post

0 comments:

Post a Comment

اللہ پاک سب کے لئے آسانیاں پیدا فر مائیں آمین