Searching...
Saturday 16 December 2017

محترم انسان اور رحمت باری تعالٰی پہلا حصّہ



بسم اللہ الرحمن الرحیم
اسلامُ علیکم ورحمتُ اللہ وبرکا تہ

مُحترم انسان اور رحمتِ باری تعالٰی

انسان طبعاً ضعیف پیدا کیا گیا
ارشادِ رَبُّ العزّت
وَخُلِقَ الاِنسانُ ضَعیفاً
 پارہ پانچ سورۃ النّساء آیت 24 آخری حصہ
ترجمہ:اور انسان کمزور پیداہوا ہے
مُحترم انسان کے خالق اور مالک نے فر مایاکہ انسان کو پیدا ہی کمزور کیا گیا ہے اور کمزور پہ ویسے بھی رحم زیادہ آتا ہے۔
مُحترم انسان نے پہلے درجے میں اسلئے خالقِ لم یزل کی رحمت سیمٹی
اللہ کی رحمت سے نااُمید مت ہو
فرمانِ مالکُ المُلک
لَا تَقنَطُو مِن رَّحمَتِ اللہ
پارہ چوبیس سورہ زُمرآیت 53 درمیا نہ حصّہ
ترجمہ:اللہ کی رحمت سے مایوس مت ہو
آیت کا درمیانہ حصّہ معنیٰ کے لحاظ سے تو سمجھ میں آگیا
کہ مالکِ کُونُ و مَکَاں کی رحمت اپنے بندے مُحترم انسان کو دلاسہ اور حوصلہ دے رہی ہے کہ اپنے مالک سے کبھی مایوس اور نا اُمید نہ ہونا
اللہ ربُّ العِزّت کا مُحترم انسان کو مُخاطِب فرمانے کا رحمت بھرا انداز
اِ س مپبارک آیت کے ماقبل اور ما بعد کا وہ حِصّہ جو یہاں نہیں لکھا گیا وہ دونوں حصّے بتائیں گے کہ دِلاسہ اورحوصلہ کیسے مُخاطب فر ماکہ دیا گیا
آپ نے یہ توجّہ فر مانی ہے کہ مولائے کائنات نے اپنی رحمت 
کے حوالے سے اتنا عظیم ارشاد فرمانے سے پہلے بھی 
کیسے پیار سے اپنے بندوں کو پُکارا ہے
اللہُ اکبر
آیت کا پہلا حصّہ
قُل یٰعِبَادِیَ الَّزِینَ اَسرَفُوعَلٰی اَنفُسِہِم
ترجمہ:کہدُو کہ اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کر رکّھی ہے
اللہ تبارک و تعالٰی نے آپ صلّی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ آپ میرے بندوں سے فرمادیجیئے 
کیا فر مادیجیئے نہ مُجرم فرمایا رحمت نہ گنھگار فر مایا رحمت بلکہ یہ فر مایا کہ میرے وہ بندے جنہوں نے اپنی جانوں پہ زیادتی کر رکّھی ہے اللہ کی رحمت سے نا اُمید مت ہوں
اتنا اِرشاد آپ نے پڑھ لیا اب آگے ما بعد والے حِصّے کو پڑھتے ہیں
اِنَّ اللہَ یَغفِرُ الذُّنُوبَ جَمیعاً
ترجمہ:یقین جانُو اللہ پاک سارے کے سارے گناہ مُعاف فر مادیتے ہیں

اِنَّہٗ ہُوَالغَفُورُالرَّحِیم
ترجمہ:یقیناً وہ بہت بخشنے والا اور مِہِربان ہے۔
اِن دُونُوں حِصُّوں میں لَفظِ اِنَّ کا تکرار فر مایا
یعنی یقیناً سارے کے سارے گناہ مُعاف فر مادیں گے اور دُوبارہ پھرفرمایا یقیناًوہ بہت بخشنے والا اور بڑا مِہِربان ہے
اللہ پاک انسان کی پستی کا اور اپنی کبریائی کا ارشاد فر مارہے ہیں کہ اللہ پاک ہی سب عظمتوں کے مالک ہیں
آپ اور فقیر اللہ پاک کی رحمت کا کیا اندازہ لگا سکیں گے
وہ ارحم الراحمین تو مُحترم انسان سے اتنی مُحبّت فر ماتے ہیں کہ جو فرشتے شام کو اُس انسان کے گناہ لے کے جاتے ہیں اُنہی کے ذریعے وہ راحمَ المساکین اُس گنہگار انسان کا رزق دوسری صبح بھیج دیتے ہیں
سُبحان اللہ

اسی موضوع سے مُتعلّق انشا اللہ اگلی تحریر  میں پھر کچھ بات کریں گے
دُعا فر مائیں اللہ پاک اس تحریر کی معمولی سی غلطی کو بھی مُعاف فر مادیں
آپ کے لئے فقیر کے لئے اور سب مُسلمانوں کے لئے اس آیت پہ اور قُرآنِ مُبین پہ مکمل عمل آسان فر مادیں
اور ذریعہ آخرت بنادیں
آمین بِجاہِ سیّدُ المُرسلین و ختمُ المُرسلین صلّی اللہُ علیہ وسلّم
اللہ پاک سب کے لئے آسانیاں پیدا فر مائیں
آمین یا اکرم الاکرمین
mit like if you like the post

0 comments:

Post a Comment

اللہ پاک سب کے لئے آسانیاں پیدا فر مائیں آمین