Searching...
Sunday 24 February 2019

عالمی اَمَن آقائے آخرالزّمان سرکارِ دوعالَم صلّی اللہُ تعالٰی عَلَیہِ وَآلِہِ وسلّم کے فرمودات کی روشنی میں (پہلا حصّہ)


بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحیم 

اسّلامُُ عَلَیکُم وَرَحمَتُ اللہِ وَبَرَکا تُہ

صدائے فقیر

مخلوقِ خدا سے مُحبّت خالقِ حَقیقی سے قُربت

عالمی اَمَن آقائے آخرالزّمان سرکارِ دوعالَم صلّی اللہُ تعالٰی عَلَیہِ وَآلِہِ وسلّم کے فرمودات کی روشنی میں


لفظِ اَمَن

لفظِ اَمَن عَربی لغت کا لفظ ہے 

اِمام راغب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں مُفرداتُ القُرآن میں اَمَن کا مَعنٰی اطمینان 

اور بے خوفی کے ہیں

اولادِ حضرت آدم میں قابیل سے لے کر آج تک اَمَن کی ضرورت اہمیت اور اس

 کی طلب کی پکار ہمیشہ سے رہی ہے


زمینی حیات اور نسلِ انسانی کا کوئی دور اس خواہش اور طلب سے خالی نہیں 

رہا اس کائنات میں خیر و شر کے سلسلے ہمیشہ سے ساتھ ساتھ جاری ہیں اس 

لئے فساد کے ساتھ اَمَن کی تڑپ چاہت اور پکار بھی لازمی ہے؛قابلِ غور بات 

یہ ہے کے اَمَن کی طلب میں محترم انسان کس درجہ تک صادق رہا اور اپنے 

اختیاری دائرہ کار میں کس حد تک اقدامات اور کوشش کی  اَمَن و سلامتی کے 

حُصُول کے لئے؛کیا جو طریقے اور نظام  تدابیر اختیار فرمائیں گئیں وہ حُصُولِ 
اَمَن کے لئے کافی تھیں یا ہیں جوبھی کاوش کی گئی اَمَن کے لئے کیا وہ درست

 سمت میں تھی؟بد امنی خرابی اور فساد کا پودا از خود نہیں پیدا ہو تا،بلکہ اس 

میں انسانی ہاتھ بھی کار فرما ہوتے ہیں بد امنی اور فساد پھلانے والے اللہ ربّ 

العزّت کے ہاں تو مُجرم ہیں ہی لیکن معاشرے میں جو ناسور پھیلایا گیا یا آج 

تک جو پھیلا رہے ہیں کیا وہ اپنے عمل سے محبّ وطن یا انسانیت سے محبّت 

کرنے والے بن سکتے ہیں،نہیں ہو سکتے یہ قانونِ قدرت ہے کہ اگر آم کا بیج 

بویاجائے تو آم ہی حاصل ہونا ہے اسی طرح نفرت اور فساد کا بیج بونے والے 

اَمَن کی فصل کی اُمید لگائیں تو ایں خیال است و محال است و جنون است؛

عالمی اَمَن آقائے آخرالزّمان سرکارِ دوعالَم صلّی اللہُ تعالٰی عَلَیہِ وَآلِہِ وسلّم کے فرمودات کی روشنی میں (دوسرا حصّہ)

عالمی اَمَن آقائے آخرالزّمان سرکارِ دوعالَم صلّی اللہُ تعالٰی عَلَیہِ وَآلِہِ وسلّم کے فرمودات کی روشنی میں

بد امنی کے بنیادی اسباب

جب سے بنی نوعِ انسانی میں فساد اور اختلاف کی کونپل پھوٹی ہےاُسی وقت 

سے ہی اَمَن کی پیاس کی شدّت محسوس کی گئی تب سے اب تک دیکھا جائے 

کہ کونسے بنیادی عوامل ہیں جو خرابی فساد اور انسانیت کے دامن کو تارتار 

کرنے میں مُسلسل برسرِ پیکار ہیں ان بنیادی عوامل کا خُلاصہ کچھ یوں ہے

خواہشاتِ نفسانی مُطالبات،حرص و آرزو،بنیاد پرستی اورخودغرضی،کمتر و برتر،غرور و تکبر،خود کو طاقت ور سمجھنے 
عالمی اَمَن آقائے آخرالزّمان سرکارِ دوعالَم صلّی اللہُ تعالٰی عَلَیہِ وَآلِہِ وسلّم کے فرمودات کی روشنی میں (تیسرا حصّہ) کے رجحانات،جبر و زور کا استعمال، طاقت و قوّت کا نعرہ،لینے اور چھیننے کا نظریہ،حقوقِ مُطالبات کا 

فلسفہ،ضروریاتِ زندگی میں حق تلفیاں مجبوریاں،ہر بڑی مچھلی کا چھوٹی مچھلی کو نگلنے کا استحقاق،تاریخ کے کسی 

بھی ورق کو پلٹ کے دیکھیئےکسی دور کسی علاقے اور کسی قوم کی بات فر مالیجیئے اَمَن انہی عوامل سے ہی تہہ و 

بالا ہوتا نظر آتا ہےخواہ ان عوامل کو خوبصورت نام دے دیئے جائیں یا ان کی بہترین توجیہات بیان کی جائیں 

یہاں تک کہ انہی فسادی عوامل کو وجہِ اَمَن کا بھی رنگ دینے کی کوشش کی جاتی رہی ہےتاریخ کے طالبِ 

علم کو اوراقِ تاریخ کے مطالعے سےبہت جلد سراغ مل جائے گا چاہے وہ قابیل کی دست درازی کا زمانہ ہو 

عاد و ثمود کا جاہ و چشم ہو،نمرود کا عیش و جبر ہو،فرعونِ مِصر کی شان و شوکت ہو،بنی اسرائیل کی سرکشی اور 
ہٹ دھرمی کی کارستانیاں ہوں،سلاطینِ حمیری کی سلطنت کا سلسلہ ہو،چھٹی ساتویں صدی عیسوی کے عالَم کے 

اَحوال ہوں،اقوامِ عرب کے قدیم جاہلیت کا زمانہ ہو،اٹھارویں اور بیسویں صدی عیسوی کا عالمِ انقلاب 

ہو،ماسوائے ان کے جو پیغمبرِ راہِ حق کی راہ پہ چلے اور یہ ادوار بھت مُختصر ہیں انسان ترقی و تہذیب کی اتنی 

بلندیوں کے باوجود بھی اطمینان و سکون کی جھلک بھی نہ پاسکا مکمل طور پہ،انسان ہی انسان کا دشمن بنا اس کا 

استحصال کیا اپنی خوش فہمی میں اور بھول بھلائیوں میں استغفر اللہ محترم انسانوں پہ ظلم و جبر کی داستانیں رقم 

کرتا رہا،سلطنتِ رُوم میں حسن و ترقی اور عدل کا بول بالا رہا لیکن وہ بھی بلا امتیاز نہیں تھا مشرق و مغرب بھی 

اپنے اپنے مواقع میں عدل اور  امن کے لئے کوشاں رہے لیکن وہ بھی تنزلی کی طرف ہی گئے باقی تفصیل 

انشااللہ اگلے حصّوں میں اس حصے سے اگلا حصّہ "دامنِ نبویؐ سے وابستگی اور اَمَن" سب مسلمانوں کے لئے دعا 

گو رہیں وطنِ ارضِ پاک کو اللہ ربّ العزت امن و سکون محبّت و الفت کا گہوارہ بنائیں آمین 

دعاؤں کا طالب فقیر








mit like if you like the post

0 comments:

Post a Comment

اللہ پاک سب کے لئے آسانیاں پیدا فر مائیں آمین