Searching...
Monday 25 February 2019

عالمی اَمَن آقائے آخرالزّمان سرکارِ دوعالَم صلّی اللہُ تعالٰی عَلَیہِ وَآلِہِ وسلّم کے فرمودات کی روشنی میں (دوسرا حصّہ)


بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحیم 

 اسّلامُُ عَلَیکُم وَرَحمَتُ اللہِ وَبَرَکا تُہ

صدائےفقیر

 مخلوقِ خدا سے مُحبّت خالقِ حَقیقی سے قُربت


عالمی اَمَن آقائے آخرالزّمان سرکارِ دوعالَم صلّی اللہُ تعالٰی عَلَیہِ وَآلِہِ وسلّم کے فرمودات کی روشنی میں

عالمی اَمَن و سکون

دامنِ نبویؐ سے وابستگی اور اَمن
مُشاہدے اور تجزیے سےیہ بات بآسانی ثابت اور واضح ہوتی ہے کہ آسمانی ہدایتوں اور عُلومِ ربّانی کے علاوہ کوئی 

اور ایسی چیز نہیں جو انسانوں کو درست منزل کی جانب گامزن کرتی ہو-یہی تعلیمات وہدایت آقائے آخر 

الزّمان سرکارِ دوعالَم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم پر مُکمّل ہوتی ہیں-آپ ختمُ المُرسلین ہیں آپ صلی اللہ تعالی 

علیہ وآلہ وسلم ہی وہ سر چشمہ ہیں جہاں سے نوعِ انسانی شر و فساد سے اجتناب اور اَمَن و سکون کے میٹھے 

سانس حاصل کرتی ہے-آپ کی عطا کی ہوئی اَمَن کی اساسوں کے علاوہ اور جتنی راہیں انسان نے اَمَن کے 

لئے اختیار کی ہیں وہ مطلوبہ منزل کی طرف جاتی ہی نہیں سو وہ منزل سے ہمکناراور بامراد کیسے کرسکتی ہیں

عالمی اَمَن آقائے آخرالزّمان سرکارِ دوعالَم صلّی اللہُ تعالٰی عَلَیہِ وَآلِہِ وسلّم کے فرمودات کی روشنی میں (دوسرا حصّہ)

موجودہ دور کا انسان پریشان حال اوردرماندہ ہے

اس نے در در کی ٹھوکریں اور خود ساختہ افکار کے خوش کن سرابوں سے بھت دکھ اُٹھائے ہیں-مظلوموں کی

آہیں،بے بسوں کی چیخیں،ستم رسیدہ انسانوں کے نوحے داد طلب ہیں اور مسیحائی چاہتے ہیں-فقیر کو یقین 

ہےاور یہ یقین عملی مظاہرے کے بےشمارمظاہر کا حامل ہےکہ انسانیت کے درد کا علاج صرف اور صرف 

آقائے دو جہاں صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے دامنِ کرم کےساتھ وابستگی میں ہے-آج کا انسان اُسی عہدِ 

روشن کی تلاش میں ہےجس میں انسانی عزت و تکریم بحال ہو،کوئی کسی کا استحصال نہ کر سکے،کسی کی زبان

 دراز نہ ہو اور نہ ہی کسی کا ہاتھ،حدودِ آشنائی اور حق شناسی کردار کا جوہر بنےاور مظلومیت کے سب عوامل ختم

اور نیست و نابود ہوجائیں

دوسری جنگِ عظیم اور انسان کی بدحالی

دوسری جنگِ عظیم کی بات ہےجب پوری دنیا آہن وآتش کی لپیٹ میں تھی توپوں کی گھن گرج اور گولوں کی

 جل پھٹاک سے ایک عالَم لرزرہاتھا-انسانوں کے لباس میں درندے سمائے ہوے تھےاور آنکھوں میں پانی کی 

جگہ خون تیر رہا تھا-ہرفرد سہما ہوا ہر شخص ڈرا ہوا-جنگ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی اور دشمن کوئی 

بات سننے کو تیار نہیں تھےانسانیت کی اس بے بسی اور انسان کی بے حسی کو دیکھ کر ایک محفل میں مشہور

 فلسفی اور ڈرامہ نگاربرناڈ نے کہا تھا

آج اگر محمّدِ عربی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو حاکم مان لیا جائے تو اَمَن قائم ہو سکتا ہے یہ بات ایک

 انگریز فلسفی کی کہی ہوئی ہے اور یہی بات آج کے انسان کو بھی بعینہ اسی طرح ہی سوچنی چاہیئے

موجودہ وقت اور اس کی ضرورت

آج ایک بار پھر وہی نقشہ بن رہا ہے وہی حالات نظر آرہے ہیں مُصیبتیں سر اُٹھارہی ہیں،ظلم ناقابلِ 

برداشت ہوتا جارہا ہے،ہر ایک دوسرے کو جھکانے پہ تُلا ہوا ہے-مفاہمت کی جگہ مخالفت،اپنائیت کی جگہ 

جارجیت،صلح کی جگہ اسلحہ اور رواداری کی جگہ خونخواری لے رہی ہے-گو کہ دنیا نے زمانی مکانی فاصلے کم 

کردیئے ہیں لیکن روحانی فاصلے بڑھتے جارہے ہیں

کوئی دل کے تار ہلانے والا نہیں ملتا جوبھی ہے تلوار اور توپ چلانےوالا نظر آتا ہے،ایسے میں پھر سے رُوحِ 

محمّد صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی طرف رُجوع ۔کرنے کی ضرورت ہے-اس سے اگلا حصّہ"مُسلم اُمّہ کی 

زبوں حالی"اللہ رب العزت اُمّتِ مسلمہ کو اتفاق و اتحاد کی عظیم دولت سے نواز دیں اور فقیر سمیت سب 

مسلمانوں کو صحت و عافیت کے ساتھ ہمیشہ اپنی حفاظت میں رکھیں آمین وطنِ پاک دشمنوں کی سازشوں سے
 اور اپنوں کی چالاکیوں سے بفضلہٖ تعالی محفوظ رہے آمین

دعاؤں کا طالب فقیر

mit like if you like the post

0 comments:

Post a Comment

اللہ پاک سب کے لئے آسانیاں پیدا فر مائیں آمین