Searching...
Wednesday 27 February 2019

عالمی اَمَن آقائے آخرالزّمان سرکارِ دوعالَم صلّی اللہُ تعالٰی عَلَیہِ وَآلِہِ وسلّم کے فرمودات کی روشنی میں (چوتھا حصّہ)

بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم
السلامُ علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
صدائےفقیر
مخلوقِ خدا سے محبّت خالقِ حقیقی سے قُربت
عالمی امن و سکون
بدلگامی عقل کی

دورِ حاضر کا سب سے بڑا تحفہ مادیت کاعظیم ترین انعام اور جدید جاہلیت کا بھاری بھرکم "احسان"جو اس نے انسانیت کو عطا کیاوہ عقل کی بدلگامی اور فکر و نظر کی بےراہ روی ہےـیہ وہ چیز ہے جس نے دلوں کا سکون ہی غارت کردیا ہےذہنی سکون و اطمینان پہ شب خون مارا ہےاورانسانی افراد جماعات کی مرکزیت کو ہلاڈالا ہے اسکے نتیجے میں عملی بحران اور اخلاقی بے راہ روی پیدا ہوگئی ہےـ جب عقلِ انسانی خالص مادیت کے دھارے پر بہتی ہوئی بہت دور نکل آئی تو آج وہ خود یہ سوچنے پر مجبور ہےکہ آخر کیا وجہ ہے کہ عِلم و فن کی ترقی کے باوجود اور مادی سروسامانی کی فراوانی ہوتے ہوئے بھی انسان کو خوشی اور سکون حاصل نہیں؟

عالمی اَمَن آقائے آخرالزّمان سرکارِ دوعالَم صلّی اللہُ تعالٰی عَلَیہِ وَآلِہِ وسلّم کے فرمودات کی روشنی میں (پہلا حصّہ)
عالمی اَمَن آقائے آخرالزّمان سرکارِ دوعالَم صلّی اللہُ تعالٰی عَلَیہِ وَآلِہِ وسلّم کے فرمودات کی روشنی میں (چوتھا حصّہ)

ہوا دراصل یہ ہے کہ انسان جتنا مادی عُلوم و فنون کی ترقی اور جدید ایجادات کے ہوش ربا میدان میں آگے بڑھ چکا ہے"اتنا اُس کا انسانی شعور و ادراک "ترقی پزیر نہیں ہوا ہے-پروفیسر جوڈ کے بقول"انسان نے پرندوں کی مانند ہوا میں اُڑنا اور مچھلیوں کی طرح سمندر میں تیرنا تو سیکھ لیا ہےلیکن اُسے انسانوں کی طرح زمین پہ رہنا اور چلنا نہیں آیا"زمین ہر سال اربوں من غلّہ اُگلتی ہےمگر پھر بھی  نوع انسان بھوک کا شکار ہے،بحر و بر شمس و قمر مُسخر ہیں لیکن پھر بھی انسان کو اطمینانِ قلب حاصل نہیں ہوتا،انسان قتل و غارت گری سے نجات چاہتا ہےلیکن اِس کے باوجود ہروقت اپنی بنائی ہوئی مشینوں سے خود اپنے ہاتھوں کروڑوں افراد انسانی کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے-گویا انسان اپنے آپ کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے درپے ہوچکا ہے-خود کشی  کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے-باہمی اعتماد اُٹھ گیا ہے،خودغرضی،لالچ،حرص و طمع اور نفس پرستی کے امراض اب ساری انسانیت کے ناسور بن چکے ہیں-نسل کشی میں برابر اضافہ ہو رہاہےاور اس کے لئے نئے نئے طریقے اور خوشنما نام ایجاد ہورہے ہیں-ذہنی امراض روز بروز بڑھ رہے ہیں،قلبی امراض استغفر اللہ ترقی پر ہیں ،کچھ معلوم امراض کے ساتھ ساتھ نامعلوم امراض کا بڑھتے جانا،انسان ایک ان جانے خوف کو اپنے اوپر مُسلّط پاتا ہے،نئی نسل پچھلی نسل سے یکسر بیزار ہوچکی ہے،بڑے اپنے چھوٹوں کی غیرذمےداری اور گستاخی سے نالاں ہیں تو چھوٹےاپنے بڑوں کو خبطی،بےوقوف،رجعت پسنداور ناکارہ سمجھتے ہیں ماں باپ اور اولاد کے درمیان بے اعتمادی بلکہ بد اعتمادی کی خلیج حائل ہو چکی ہےگھر کے معاملات میں دلچسپی کم سے کم ہوتی جارہی ہے،میاں بیوی کا باہمی اعتماد ختم ہوچکا ہے،ہر ایک دوسرے کو شک و شبہ کی نظر سے دیکھتے ہیں۔

عالمی اَمَن آقائے آخرالزّمان سرکارِ دوعالَم صلّی اللہُ تعالٰی عَلَیہِ وَآلِہِ وسلّم کے فرمودات کی روشنی میں (دوسرا حصّہ)

دین و دنیا میں تفریق

نئی تہذیب کا موجودہ انتشار اُصولاً مذہب و سیاست اور دین و دنیا کی تفریق کا نتیجہ ہے۔جہاں تک عیسائیت کا تعلّق ہےاس کی حد تک تو یہ تفریق درست تھی کیوں کہ وہ "دین"نہیں تھی محض ایک مذہب بھی اور اس کا کام فقط ایک آدھ عقیدے اور چند رسوم عبادت تک محدود تھا۔نتیجہ یہ نکلا کہ زندگی کے تمام فعال اور جاندار شعبےدین و اخلاق کی حدود سے باہر ہو گئے۔اور عقلی بے راہ روی کے ساتھ ساتھ ذہنی و عملی انتشار بھی پیدا ہو گیا۔مگر اسلام  اس قسم کا"مذہب" نہیں ہے جو صرف چند عقائد ورسوم دے کرزندگی سے الگ ہو جائے۔اسلام  زندگی گزارنے کا کامل ڈھنگ ہےجو عقائد،عبادات،معاشرت،معاملات اور سیاست غرض جس پہلو سے بھی دیکھیں مکمل  ضابطہ حیات ہے۔سیّد قطب شہید ؒ اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
"موجودہ انسانی زندگی کی بنیادیں اور ضابطےجس اصل اورمنبع سے ماخوذ ہیں اس کی رُو سے اگر دیکھا جائے تو صاف معلوم ہوتا ہے کہ آج ساری دنیا"جاہلیت"میں دوبی ہوئی ہے۔اور"جاہلیت" بھی اس رنگ ڈھنگ کی ہےکہ یہ حیرت انگیز مادی سہولتیں،آسائشیں اور بلندپایہ ایجادات بھی اس کی قباحتوں کو کم یا ہلکا نہیں کرسکتیں"۔اس بارے میں اور بات اگر کی جائے تو اسلام ہی وہ مذہب ہے  اور نظریہ حیات ہےجس میں انسان کی انسان کے لئےبندگی و غلامی کی نفی کردی گئی ہے۔عبودیت و عبادت صرف  ایک خالق کے لئے ہی خاص کردی گئی ہےاور انسان کو غیروں کی غلامی سے مکمل طور پہ آزاد کردیا گیا ہے۔

عالمی اَمَن آقائے آخرالزّمان سرکارِ دوعالَم صلّی اللہُ تعالٰی عَلَیہِ وَآلِہِ وسلّم کے فرمودات کی روشنی میں (تیسرا حصّہ)

اس سے اگلا حصّہ"انتشار اُمّتِ مسلمہ کا"
اللہ ربُّ العزّت تمام مظلوم مسلمانوں کی مدد فرمائیں اور ارضِ پاک کے چپے چپے کی حفاظت فر مائیں ہر پاکستانی کی اور ہر مسلمان کی حفاظت فرمائیں آمین
دعا کا طالب 
فقیر
mit like if you like the post

0 comments:

Post a Comment

اللہ پاک سب کے لئے آسانیاں پیدا فر مائیں آمین